پہلی جنگ عظیم کب اور کیسے شروع ہوئی

پہلی جنگ عظیم (1914–1918) انسانی تاریخ کے اہم ترین تنازعات میں سے ایک تھی، جس میں کئی ممالک شامل ہوئے اور اس کے دور رس نتائج برآمد ہوئے۔ ذیل میں تفصیل سے بیان کیا گیا ہے کہ یہ جنگ کیسے، کیوں اور کن کے درمیان شروع ہوئی -پہلی جنگ عظیم کب شروع ہوئی؟یہ جنگ 28 جولائی 1914 کو شروع ہوئی، جب آسٹریا-ہنگری نے سربیا کے خلاف جنگ کا اعلان کیا۔ یہ جنگ 11 نومبر 1918 تک جاری رہی۔—یہ جنگ کیسے شروع ہوئی؟1.

آرچ ڈیوک فرینز فرڈینینڈ کا قتل28 جون 1914 کو آسٹریا-ہنگری کے و عہد آرچ ڈیوک فرینز فرڈینینڈ اور ان کی اہلیہ صوفیہ کو سربیا کے قوم پرست گوریلو پرنسپ نے قتل کر دیا۔گوریلو پرنسپ بلیک ہینڈ نامی ایک تنظیم کا رکن تھا، جو تمام جنوبی سلاو اقوام کو سربیا کے تحت متحد کرنا چاہتی تھی۔آرچ ڈیوک فرینز فرڈینینڈ کا قتل ایک سیاسی اور قوم پرستانہ محرکات پر مبنی کارروائی تھی، جو پہلی جنگ عظیم کے آغاز کی اہم وجہ بنی۔ ان کے قتل کے پیچھے بلقان کے خطے میں جاری قومی آزادی کی تحریکیں اور آسٹریا-ہنگری کی پالیسیوں کے خلاف نفرت تھی۔—آرچ ڈیوک فرینز فرڈینینڈ کا قتل کیوں ہوا؟1. بلقان کا پس منظر:بلقان کا خطہ (جنوب مشرقی یورپ) 20ویں صدی کے اوائل میں بڑی طاقتوں کے درمیان تنازعے کا مرکز تھا۔سربیا اور دیگر بلقانی ریاستیں آسٹریا-ہنگری اور عثمانی سلطنت کے زیرِ اثر تھیں۔سرب قوم پرست چاہتے تھے کہ سربیا بلقان کے تمام سلاوی لوگوں کو متحد کرے، جسے “Greater Serbia” کا نام دیا جاتا تھا۔2. آسٹریا-ہنگری کی مخالفت:آسٹریا-ہنگری کی سلطنت سربیا کے بڑھتے ہوئے قوم پرستی کے عزائم کو خطرہ سمجھتی تھی۔آرچ ڈیوک فرینز فرڈینینڈ، جو آسٹریا-ہنگری کے ولی عہد تھے، ایک اتحادی اور خودمختار ریاستوں کے ساتھ کام کرنے کا حامی تھے، لیکن سرب قوم پرستوں نے انہیں سلطنت کے تسلسل کی علامت سمجھا۔3. بلیک ہینڈ تنظیم:”بلیک ہینڈ” (Black Hand) نامی ایک خفیہ قوم پرست تنظیم سربیا میں سرگرم تھی، جس کا مقصد سربیا کی آزادی اور آسٹریا-ہنگری کی بالادستی کو ختم کرنا تھا۔یہ تنظیم سربیا کی حکومت کے کچھ عناصر کی حمایت سے کام کر رہی تھی۔4. قتل کی منصوبہ بندی:آرچ ڈیوک فرینز فرڈینینڈ نے 28 جون 1914 کو اپنی اہلیہ صوفیہ کے ساتھ سربیا کے قریبی علاقے سارائیوو (Bosnia، جو آسٹریا-ہنگری کے کنٹرول میں تھا) کا دورہ کیا۔یہ دن “سرب قوم پرستوں” کے لیے تاریخی اہمیت رکھتا تھا کیونکہ یہ سلطنت عثمانیہ کے خلاف سربوں کی فتح کی یادگار کا دن تھا۔بلیک ہینڈ کے اراکین نے آرچ ڈیوک کو قتل کرنے کا منصوبہ بنایا تاکہ آسٹریا-ہنگری کے اقتدار کو کمزور کیا جا سکے۔5. قتل:آرچ ڈیوک کے قافلے پر حملہ کرنے کے لیے کئی قاتل تیار کیے گئے۔ایک موقع پر قافلہ قاتل گوریلو پرنسپ (Gavrilo Princip) کے قریب آیا، جس نے موقع سے فائدہ اٹھا کر فائرنگ کی اور آرچ ڈیوک اور ان کی اہلیہ کو ہلاک کر دیا۔—قتل کے محرکات:1. سرب قوم پرستی:سربیا اور بلقان کے دیگر سلاوی لوگ آسٹریا-ہنگری کی حکمرانی کو ختم کرنا چاہتے تھے۔”Greater Serbia” کے خواب نے انہیں اس کارروائی پر اکسایا۔2. آسٹریا-ہنگری کی پالیسیوں کے خلاف نفرت:آسٹریا-ہنگری کی سلطنت نے بلقان کے خطے پر سخت کنٹرول رکھا تھا، جس سے قوم پرستوں میں نفرت پیدا ہوئی۔3. بلیک ہینڈ کا سیاسی ایجنڈا:بلیک ہینڈ نے آرچ ڈیوک کو قتل کر کے آسٹریا-ہنگری کے خلاف جنگ شروع کرنے کا ارادہ کیا۔وہ سمجھتے تھے کہ اس عمل سے سرب قوم پرستی کو تقویت ملے گی۔—قتل کے نتائج:1. آسٹریا-ہنگری کا ردعمل:آرچ ڈیوک کے قتل کے بعد آسٹریا-ہنگری نے سربیا کو سخت شرائط والا الٹی میٹم دیا، جسے سربیا نے جزوی طور پر قبول کیا۔آسٹریا-ہنگری نے 28 جولائی 1914 کو سربیا کے خلاف جنگ کا اعلان کیا۔2. عالمی جنگ کا آغاز:اس قتل نے پہلے سے موجود یورپی طاقتوں کے اتحادوں کو متحرک کر دیا۔روس، جو سربیا کا اتحادی تھا، آسٹریا-ہنگری کے خلاف میدان میں آیا۔جرمنی نے آسٹریا-ہنگری کی حمایت کی، اور یوں جنگ میں دیگر طاقتیں شامل ہوتی گئیں، جس کے نتیجے میں پہلی جنگ عظیم شروع ہوئی۔—خلاصہ:آرچ ڈیوک فرینز فرڈینینڈ کا قتل بلقان کے خطے میں بڑھتی ہوئی قوم پرستی اور آسٹریا-ہنگری کی حکمرانی کے خلاف سربیا کی تحریک کا نتیجہ تھا۔ بلیک ہینڈ تنظیم نے اس قتل کو ایک سیاسی پیغام کے طور پر استعمال کیا، لیکن یہ عمل پہلی جنگ عظیم کی شروعات کا باعث بن گیا۔2. آسٹریا-ہنگری کا ردعملآسٹریا-ہنگری نے اس قتل کا الزام سربیا پر لگایا اور 23 جولائی 1914 کو ایک سخت الٹی میٹم جاری کیا۔سربیا نے زیادہ تر شرائط مان لیں، لیکن چند کو مسترد کر دیا، جس کے بعد آسٹریا-ہنگری نے 28 جولائی 1914 کو سربیا کے خلاف جنگ کا اعلان کیا۔3. اتحاد کا اثرآسٹریا-ہنگری کی جانب سے جنگ کے اعلان نے مختلف اتحادوں کو فعال کر دیا:روس، جو سربیا کا اتحادی تھا، نے آسٹریا-ہنگری کے خلاف اپنی فوجیں متحرک کر دیں۔جرمنی، جو آسٹریا-ہنگری کا اتحادی تھا، نے روس (1 اگست) اور فرانس (3 اگست) کے خلاف جنگ کا اعلان کیا۔جرمنی نے بیلجیئم پر حملہ کیا تاکہ فرانس پر حملہ کیا جا سکے، جس کے باعث برطانیہ نے 4 اگست 1914 کو جرمنی کے خلاف جنگ کا اعلان کیا۔—کن ممالک کے درمیان جنگ ہوئی؟اہم اتحادجنگ نے دنیا کو دو بڑے اتحادوں میں تقسیم کر دیا:1. اتحادی طاقتیں (Entente):فرانسروس (1917 تک)برطانیہسربیااٹلی (1915 میں شامل ہوا)جاپانامریکہ (1917 میں شامل ہوا)دیگر ممالک اور نوآبادیاتی افواج۔2. مرکزی طاقتیں:جرمنیآسٹریا-ہنگریعثمانی سلطنت (1914 کے آخر میں شامل ہوئی)بلغاریہ (1915 میں شامل ہوا)—پہلی جنگ عظیم کیوں شروع ہوئی؟1. عسکریت پسندییورپی اقوام نے اپنی افواج اور بحری بیڑوں کو وسعت دی، جس سے ایک دوسرے سے مقابلے کا ماحول پیدا ہوا۔خاص طور پر برطانیہ اور جرمنی کے درمیان ہتھیاروں کی دوڑ نے کشیدگی بڑھا دی۔2. اتحادخفیہ اور ظاہر اتحادوں کے باعث دو ممالک کے تنازعے نے پوری دنیا کو جنگ میں جھونک دیا۔مثال کے طور پر:تہری اتحاد (1882): جرمنی، آسٹریا-ہنگری، اٹلی (بعد میں اٹلی نے اتحاد چھوڑ دیا)۔تہری اتفاق (1907): فرانس، روس، برطانیہ۔3. سامراجیتکالونیوں اور عالمی غلبے کی دوڑ نے یورپی طاقتوں کے درمیان کشیدگی پیدا کی۔جرمنی کی سامراجی امنگوں نے اسے برطانیہ اور فرانس سے متصادم کر دیا، جو پہلے ہی بڑی نوآبادیاتی سلطنتوں کے مالک تھے۔4. قوم پرستییورپ میں بڑھتی ہوئی قوم پرستی نے خاص طور پر بلقان کے علاقے میں دشمنی کو جنم دیا۔سربیا کی قوم پرستی، جسے روس کی حمایت حاصل تھی، آسٹریا-ہنگری کی بالادستی کو چیلنج کر رہی تھی۔5. فوری وجہ: آرچ ڈیوک فرڈینینڈ کا قتلولی عہد کے قتل نے آسٹریا-ہنگری کو سربیا کے خلاف طاقت کے استعمال کا جواز فراہم کیا اور جنگ کا آغاز کر دیا۔—جنگ کے مکمل پھیلاؤ کے اہم واقعات1. 23 جولائی 1914: آسٹریا-ہنگری نے سربیا کو الٹی میٹم دیا۔2. 28 جولائی 1914: آسٹریا-ہنگری نے سربیا کے خلاف جنگ کا اعلان کیا۔3. 30 جولائی 1914: روس نے اپنی فوجیں متحرک کر دیں۔4. 1 اگست 1914: جرمنی نے روس کے خلاف جنگ کا اعلان کیا۔5. 3 اگست 1914: جرمنی نے فرانس کے خلاف جنگ کا اعلان کیا۔6. 4 اگست 1914: جرمنی نے بیلجیئم پر حملہ کیا؛ برطانیہ نے جرمنی کے خلاف جنگ کا اعلان کیا۔—جنگ کے اثرات اور وراثتعالمی پیمانے پر پھیلاؤیہ جنگ یورپ، ایشیا، افریقہ اور امریکہ کے ممالک تک پھیلی۔اس میں 70 ملین سے زیادہ فوجیوں نے حصہ لیا۔جانی نقصانتقریباً 2 کروڑ افراد ہلاک ہوئے (10 ملین فوجی اور 10 ملین شہری)۔2 کروڑ 10 لاکھ زخمی ہوئے۔جنگ کا خاتمہجنگ 11 نومبر 1918 کو ایک جنگ بندی معاہدے کے ساتھ ختم ہوئی۔ورسائی معاہدہ (1919) کے تحت جرمنی پر سخت پابندیاں عائد کی گئیں، جس سے مستقبل کے تنازعات کی بنیاد پڑی۔سیاسی نقشے میں تبدیلیآسٹریا-ہنگری اور عثمانی سلطنت کا خاتمہ ہو گیا۔یورپ میں نئی ریاستیں (مثلاً چیکوسلواکیہ، یوگوسلاویہ) وجود میں آئیں۔لیگ آف نیشنز قائم کی گئی تاکہ امن کو فروغ دیا جا سکے (جو ناکام ہو گئی)۔خلاصہ یہ ہے کہ پہلی جنگ عظیم طویل عرصے سے موجود دشمنیوں، عزائم اور یورپی سیاست میں تنازعات کا نتیجہ تھی۔ اس کے نتائج نے دنیا کو بدل دیا اور دوسری جنگ عظیم کی بنیاد رکھ دی۔اس جنگ میں کتنے گروپس تھےپہلی جنگ عظیم میں دنیا کے ممالک دو بڑے گروپس میں تقسیم ہو گئے تھے، جنہیں اتحادی طاقتیں (Allied Powers) اور مرکزی طاقتیں (Central Powers) کہا جاتا ہے۔—1. اتحادی طاقتیں (Allied Powers):یہ گروپ روس اور بعد میں امریکہ کے ساتھ تھا۔ ان ممالک نے جرمنی اور اس کے اتحادیوں کے خلاف جنگ لڑی۔ابتدائی اہم اتحادی ممالک:روس: جنگ کے آغاز میں اتحادیوں کا حصہ تھا، لیکن 1917 کے روسی انقلاب کے بعد جنگ سے نکل گیا۔فرانس: روس کے اہم اتحادیوں میں شامل تھا۔برطانیہ: فرانس اور روس کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد میں شامل تھا۔سربیا: آسٹریا-ہنگری کے خلاف جنگ کی بنیادی وجہ بنا۔بیلجیئم: جرمنی کی جارحیت کا شکار ہوا، جس کی وجہ سے برطانیہ جنگ میں شامل ہوا۔بعد میں شامل ہونے والے اہم اتحادی ممالک:اٹلی: ابتدائی طور پر جرمنی اور آسٹریا-ہنگری کے ساتھ تھا، لیکن 1915 میں اتحادیوں کے ساتھ شامل ہوا۔امریکہ: 1917 میں اتحادیوں کے ساتھ شامل ہوا، جب جرمنی کی آبدوز جنگ اور زمرمن ٹیلیگرام کے انکشاف نے امریکہ کو مجبور کیا۔جاپان: جرمنی کے خلاف جنگ میں اتحادیوں کے ساتھ شامل ہوا۔دیگر ممالک، جیسے یونان، پرتگال، رومانیہ، اور کئی نوآبادیاتی فوجیں، بھی اتحادیوں کا حصہ بنیں۔—2. مرکزی طاقتیں (Central Powers):یہ گروپ جرمنی کی قیادت میں تھا اور ان کے اتحادیوں نے اتحادی طاقتوں کے خلاف جنگ لڑی۔مرکزی طاقتوں کے اہم ممالک:جرمنی: جنگ میں مرکزی کردار ادا کرنے والا سب سے طاقتور ملک۔آسٹریا-ہنگری: سربیا پر حملے کی وجہ سے جنگ کا آغاز کرنے والا ملک۔عثمانی سلطنت (ترکی): 1914 کے آخر میں شامل ہوئی اور مشرق وسطیٰ کے محاذ پر لڑائی کی۔بلغاریہ: 1915 میں شامل ہوا اور بلقان میں جنگ لڑی۔—اتحادی طاقتوں میں روس اور امریکہ کا کردار:1. روس:جنگ کے ابتدائی برسوں میں روس اتحادی طاقتوں کا ایک بڑا حصہ تھا اور مشرقی محاذ (Eastern Front) پر جرمنی اور آسٹریا-ہنگری کے خلاف لڑا۔روس 1917 میں بلاشویک انقلاب کے بعد جنگ سے نکل گیا (بریسٹ-لٹووسک معاہدے کے ذریعے)۔2. امریکہ:امریکہ نے 1917 میں اتحادیوں میں شمولیت اختیار کی اور جنگ کے اختتام کی طرف ایک اہم کردار ادا کیا۔امریکی فوجیوں کی آمد نے اتحادیوں کو مضبوط کیا، اور جرمنی کو شکست دینے میں مدد دی۔—اتحادیوں اور مرکزی طاقتوں کے درمیان فرق:اتحادی طاقتیں: آزادی، جمہوریت، اور سامراجی طاقتوں کے اتحاد کے ساتھ جرمنی اور اس کے اتحادیوں کو شکست دینے کے لیے کام کر رہی تھیں۔مرکزی طاقتیں: زیادہ تر بادشاہتوں اور جرمنی کی عسکریت پسند پالیسیوں کے تحت کام کر رہی تھیں۔پہلی جنگ عظیم کے اختتام پر اتحادی طاقتوں نے فتح حاصل کی، جب کہ مرکزی طاقتوں کو شکست اور ذلت آمیز معاہدوں کا سامنا کرنا پڑا، جیسے ورسائی معاہدہ (Treaty of Versailles)۔1917 کا بریسٹ لیٹوسک معاہدہ (Treaty of Brest-Litovsk) ایک اہم معاہدہ تھا جو پہلی جنگ عظیم کے دوران روس اور مرکزی طاقتوں (جرمنی، آسٹریا-ہنگری، عثمانی سلطنت، اور بلغاریہ) کے درمیان ہوا۔ یہ معاہدہ روس کے جنگ سے نکلنے اور جرمنی کے ساتھ امن قائم کرنے کا باعث بنا۔ اس معاہدے کے ذریعے روس نے اپنی کچھ زمینیں کھو دیں اور اپنی توجہ داخلی مسائل، خاص طور پر بلاشویک انقلاب، پر مرکوز کی۔—بریسٹ لیٹوسک معاہدہ کے اہم نکات:1. جنگ سے دستبرداری:روس نے پہلی جنگ عظیم سے دستبرداری اختیار کر لی اور جرمنی اور اس کے اتحادیوں کے ساتھ امن قائم کیا۔2. علاقائی نقصانات:روس نے اپنی کچھ اہم زمینیں مرکزی طاقتوں کے حوالے کر دیں، جن میں یہ علاقے شامل تھے:یوکرینبیلاروسبالٹک ریاستیں (لتھوانیا، لٹویا، اور ایسٹونیا)پولینڈ کے کچھ علاقے3. معاشی پابندیاں:روس کو جرمنی کو بھاری جنگی معاوضہ ادا کرنا پڑا۔4. داخلی وجوہات:روس کے اندر 1917 کے بلاشویک انقلاب کے بعد، کمیونسٹ حکومت (لینن کی قیادت میں) نے فیصلہ کیا کہ جنگ کو ختم کر کے انقلاب کو مستحکم کرنا ضروری ہے۔—اس معاہدے کی اہمیت:مرکزی طاقتوں کے لیے فائدہ:اس معاہدے سے جرمنی اور اس کے اتحادیوں کو مشرقی محاذ (Eastern Front) سے چھٹکارا مل گیا، جس کے بعد وہ مغربی محاذ (Western Front) پر اپنی توجہ مرکوز کر سکے۔اتحادی طاقتوں کے لیے نقصان:روس کی جنگ سے دستبرداری نے اتحادیوں کو ایک بڑا اتحادی کھو دیا، جس سے جرمنی کو عارضی برتری حاصل ہوئی۔روس کے لیے ضروری اقدام:بلاشویک حکومت کو داخلی انقلاب اور خانہ جنگی پر قابو پانے کے لیے امن کی ضرورت تھی، لہٰذا اس نے سخت شرائط کے باوجود معاہدہ کیا۔—اردو میں اس کا خلاصہ:بریسٹ لیٹوسک معاہدہ روس کی جانب سے جرمنی اور اس کے اتحادیوں کے ساتھ کیا گیا ایک امن معاہدہ تھا، جس کے تحت روس نے جنگ سے دستبرداری اختیار کی، اپنی زمینوں کا بڑا حصہ کھو دیا، اور جرمنی کو بھاری معاوضہ ادا کیا۔ یہ معاہدہ روس کے اندرونی انقلاب کی وجہ سے ناگزیر تھا اور پہلی جنگ عظیم کی تاریخ میں ایک اہم موڑ ثابت ہوا۔

Comments

No comments yet. Why don’t you start the discussion?

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *